Monday, 4 May 2015
CDS Twitter Feed on Mobile
Wednesday, 15 April 2015
Career Planning & Development Sessions (Phase II)
Team CDS always eager to help the students not only in Higher Study Guidance but also at the Primary, Secondary and Higher Secondary Level. Career Planning and Development is the key part of every students life, A students always looking for guidance that can ease his journey towards his destiny. Team CDS deliberately take radical steps to Guide the Students from Micro Level. Therefore, Team CDS implement this idea not only in Home City also the other cities across the country.
A Career Planning & Development Sessions are arranged by Team CDS in City Bahawalpur with the collaboration of Well Reputed Institutes in City. Sessions are arranged under the guidance of Head District Coordinator, CDS
Purpose:
The sole purpose of these sessions is to Guide the students to adopt the career that suits to their capabilities, therefore we started this program for the students of Secondary Level. We name these sessions as "Career Planning & Development Sessions" Phase-II for Matric Students.
Sessions Contents:
-What is career?
-Which field students should choose and why?
-How many fields of study after secondary level education?
-What will the future of any students after selecting a field of study for Higher education?
Speaker:
Nida Abdul Khaliq, BS Psychology
Head District Coordinatior, CDS
Team CDS:
Sana Mudassar
Sobia Iqbal
Madiha Jabbar
Nosheen Sarfraz
Nida Mustafa
Career Panning Sessions In Bahawalpur City |
Friday, 29 August 2014
CDS UBL OMNI Account
A project of " CDS FINANCE DEPARTMENT" has its own 'UBL OMNI ACCOUNT' through this account you can send your fund or any other dues for CDS. This account is activated on the following # 03336161004, last 4 digits of CNIC #1563 & card # 5058-1602-0000-0001-705.
Note: No charges will be conducted within the range of Shahkot Gujranwala.
Regards:
CDS FINANCE DEPARTMENT
Note: No charges will be conducted within the range of Shahkot Gujranwala.
Regards:
CDS FINANCE DEPARTMENT
Sunday, 27 July 2014
SSC Free Result Stall - 2014
Saturday, 31 May 2014
اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ
اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ
الَّذِي خَلَقَ ﴿١﴾ خَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ
عَلَقٍ ﴿٢﴾ اقْرَأْ وَرَبُّكَ
الْأَكْرَمُ ﴿٣﴾ الَّذِي عَلَّمَ
بِالْقَلَمِ ﴿٤﴾ عَلَّمَ الْإِنسَانَ مَا
لَمْ يَعْلَمْ ﴿٥ ﴾ سورۃ العلق
پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا۔ انسان کو خون سے پیدا کیا۔ پڑھ اور تیرا رب کریم ہے، وہ جس نے قلم سے تعلیم دی۔ انسان کو ان چیزوں کی تعلیم دی جن کو وہ نہ جانتا تھا۔
اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ پر وحی کا آغاز علم کے تذکرے سے ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی پہلی صفتِ خلق اور دوسری صفت عطائے علم بیان فرمائی ہے۔ مزید یہ کہ حاملِ وحی و قرآن، رسولِ آخر الزمانؐ کو حکم دیا کہ وہ یہ دُعا فرماتے رہا کریں
وَقُل رَّبِّ زِدْنِي عِلْمًا ﴿١١٤﴾ سورۃ طہ
پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا۔ انسان کو خون سے پیدا کیا۔ پڑھ اور تیرا رب کریم ہے، وہ جس نے قلم سے تعلیم دی۔ انسان کو ان چیزوں کی تعلیم دی جن کو وہ نہ جانتا تھا۔
اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ پر وحی کا آغاز علم کے تذکرے سے ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی پہلی صفتِ خلق اور دوسری صفت عطائے علم بیان فرمائی ہے۔ مزید یہ کہ حاملِ وحی و قرآن، رسولِ آخر الزمانؐ کو حکم دیا کہ وہ یہ دُعا فرماتے رہا کریں
وَقُل رَّبِّ زِدْنِي عِلْمًا ﴿١١٤﴾ سورۃ طہ
: تعلیم
کیا ہے
تعلیم کی اس اہمیت کے بعد یہ بتانا انتہائی ضروری ہے کہ تعلیم کیا چیز ہے اور معلمِ اول ﷺ کے نزدیک اس کے اساسی اصول کیا ہیں؟ لفظِ تعلیم کا مادہ علم (ع۔ل۔م) ہے جو جہل کی ضّد ہے۔
تعلیم کی اس اہمیت کے بعد یہ بتانا انتہائی ضروری ہے کہ تعلیم کیا چیز ہے اور معلمِ اول ﷺ کے نزدیک اس کے اساسی اصول کیا ہیں؟ لفظِ تعلیم کا مادہ علم (ع۔ل۔م) ہے جو جہل کی ضّد ہے۔
اَلْعِلْمُ اِدْرَاکُ
الشَّیْءِ بِحَقِیْقَتِہٖ
کسی شے کی حقیقت کا ادراک
قرآنِ مجید میں لفظِ علم مختلف صورتوں میں 778 مرتبہ وارد ہوا ہے
: علم کی تعریف
اول) وہ علم جو ذات باری کی صفت خاص ہے اور جو علیم، عالم اور علام وغیرہ صورتوں میں موجود ہے۔
: علم کی تعریف
اول) وہ علم جو ذات باری کی صفت خاص ہے اور جو علیم، عالم اور علام وغیرہ صورتوں میں موجود ہے۔
دوم) وہ علم جو مخلوق خصوصاً انسان کو بھی ارزانی ہوا ہے۔
: تعلیم
کے اسلامی اصول
اسلام نے علم کا جو تصور دیا ہے اس میں سب سے بنیادی چیز یہ ہے کہ علم کا سرچشمہ ذاتِ باری تعالیٰ ہے۔ انسان کی ہدایت کا علم بھی اِسی کی طرف سے ہے۔ حواس اور عقل و تجربہ بڑے اہم ذرائع ہیں۔ لیکن وحی سب سے اعلیٰ ذریعۂ علم ہے۔ نیز یہ کہ علم کا تعلق محض لوازمِ حیات ہی سے نہیں، مقاصدِ حیات سے بھی ہے۔ یہی وہ تصور ہے جس سے ہمارے نظامِ تعلیم کا پورا مزاج بنتا ہے۔
: تعلیم اور تربیت کا باہمی تعلق ۔1
اسلام نے علم کا جو تصور دیا ہے اس میں سب سے بنیادی چیز یہ ہے کہ علم کا سرچشمہ ذاتِ باری تعالیٰ ہے۔ انسان کی ہدایت کا علم بھی اِسی کی طرف سے ہے۔ حواس اور عقل و تجربہ بڑے اہم ذرائع ہیں۔ لیکن وحی سب سے اعلیٰ ذریعۂ علم ہے۔ نیز یہ کہ علم کا تعلق محض لوازمِ حیات ہی سے نہیں، مقاصدِ حیات سے بھی ہے۔ یہی وہ تصور ہے جس سے ہمارے نظامِ تعلیم کا پورا مزاج بنتا ہے۔
: تعلیم اور تربیت کا باہمی تعلق ۔1
اسلام نے علم کا جو تصور دیا ہے اس میں تعلیم اور تربیت دونوں کو
یکساں اہمیت دی گئی ہے کہ ایک کو دوسرے سے جدا نہیں کیا جا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ
مسلمانوں کے نظامِ تعلیم میں تعلیم اور سیرت سازی ایک ہی حقیقت کے دو پہلو رہے ہیں
اور اس کا اظہار علم و فضل کی اصطلاح سے بھی ہوتا ہے جو علم، نیکی اور اخلاقِ حسنہ
میں بڑھے ہوئے ہونے کے مفہوم کو ادا کرتی ہے۔
تعلیم صرف تدریس عام ہی کا نام نہیں ہے۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے ایک قوم خود آگہی حاصل کرتی ہے۔ اور یہ عمل اس قوم کو تشکیل دینے والے افراد کے احساس و شعور کو نکھارنے کا ذریعہ ہوتا ہے۔ یہ نئی نسل کی وہ تعلیم و تربیت ہے جو اسے زندگی گزارنے کے طریقوں کا شعور دیتی ہے اور اس میں زندگی کے مقاصد و فرائض کا احساس پیدا کرتی ہے۔ تعلیم ہی سے ایک قوم اپنے ثقافتی اور ذہنی ورثے کو آئندہ نسلوں تک پہنچاتی ہے اور ان میں زندگی کے ان مقاصد سے لگاؤ پیدا کرتی ہے جنہیں اس نے اختیار کیا ہے۔ تعلیم ایک ذہنی، جسمانی اور اخلاقی تربیت ہے اور اس کا مقصد اونچے درجے کے ایس تہذیب یافتہ مرد اور عورتیں پیدا کرنا ہے جو اچھے انسانوں اور کسی ریاست کے ذمہ دار شہریوں کی حیثیت سے اپنے فرائض کو انجام دینے کے اہل ہوں۔ ہر دور کے ممتاز ماہرینِ تعلیم کے نظریات کا مطالعہ اِسی تصوّرِ تعلیم کا پتہ دیتا ہے۔
قرآنِ عزیز میں رسول اللہ ﷺ کو تلاوتِ آیات اور تعلیمِ کتاب و حکمت، کے ذریعے تزکیۂ نفوس کا جو مشن تفویض ہوا ہے اس سے تعلیم و تربیت کا باہمی ربط و تعلق بخوبی واضح ہوتا ہے۔
: بامقصد تعلیم ۔2
علامہ اقبالؒ کا خیال بھی یہی تھا کہ اسلام ہماری زندگی اور تعلیم کا مقصد ہونا چاہئے۔ تعلیم کا اولین مقصد یہ ہونا چاہئے کہ طلبہ میں ان کے مذہب اور نظریۂ حیات کی تفہیم و آگہی پیدا کرے اس کے معنی یہ ہوں گے کہ زندگی کا مفہوم اور مقصد دنیا میں انسان کی حیثیت، توحید، رسالت، آخرت اور انفرادی اور اجتماعی زندگی پر ان کے اثرات، اخلاقیات کے اسلامی اصول، اسلامی ثقافت کی نوعیت اور ایک مسلمان کے فرائض اور اس کا مشن انہیں سمجھایا جائے۔ انہیں بتایا جائے کہ وہ کس طرح اعلیٰ مقاصد کے لئے دنیا کی تمام قوتوں کو استعمال کریں۔ تعلیم کے ذریعے ایسے افراد پیدا کرنے چاہئیں جو انفرادی اور اجتماعی زندگی کے بارے میں اسلامی نظریات پر بھرپور یقین کے حامل ہوں اور اسے ان کے اندر ایک ایسا اسلامی نقطۂ نظر پیدا کرنا چاہئے کہ وہ زندگی کے ہر میدان میں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اپنا راستہ خود بنا سکیں۔
: رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا
لوگوں میں سے درجۂ نبوت کے قریب تر اہلِ علم اور مجاہدین ہیں۔ اہلِ علم اس لئے کہ انہوں نے لوگوں کو وہ باتیں بتائیں جو رسولِ کریمؐ لائے تھے اور مجاہدین اس لئے کہ انہوں نے پیغمبروں کی لائی ہوئی شریعت پر اپنی تلواروں سے جہاد کیا۔
تعلیم صرف تدریس عام ہی کا نام نہیں ہے۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے ایک قوم خود آگہی حاصل کرتی ہے۔ اور یہ عمل اس قوم کو تشکیل دینے والے افراد کے احساس و شعور کو نکھارنے کا ذریعہ ہوتا ہے۔ یہ نئی نسل کی وہ تعلیم و تربیت ہے جو اسے زندگی گزارنے کے طریقوں کا شعور دیتی ہے اور اس میں زندگی کے مقاصد و فرائض کا احساس پیدا کرتی ہے۔ تعلیم ہی سے ایک قوم اپنے ثقافتی اور ذہنی ورثے کو آئندہ نسلوں تک پہنچاتی ہے اور ان میں زندگی کے ان مقاصد سے لگاؤ پیدا کرتی ہے جنہیں اس نے اختیار کیا ہے۔ تعلیم ایک ذہنی، جسمانی اور اخلاقی تربیت ہے اور اس کا مقصد اونچے درجے کے ایس تہذیب یافتہ مرد اور عورتیں پیدا کرنا ہے جو اچھے انسانوں اور کسی ریاست کے ذمہ دار شہریوں کی حیثیت سے اپنے فرائض کو انجام دینے کے اہل ہوں۔ ہر دور کے ممتاز ماہرینِ تعلیم کے نظریات کا مطالعہ اِسی تصوّرِ تعلیم کا پتہ دیتا ہے۔
قرآنِ عزیز میں رسول اللہ ﷺ کو تلاوتِ آیات اور تعلیمِ کتاب و حکمت، کے ذریعے تزکیۂ نفوس کا جو مشن تفویض ہوا ہے اس سے تعلیم و تربیت کا باہمی ربط و تعلق بخوبی واضح ہوتا ہے۔
: بامقصد تعلیم ۔2
علامہ اقبالؒ کا خیال بھی یہی تھا کہ اسلام ہماری زندگی اور تعلیم کا مقصد ہونا چاہئے۔ تعلیم کا اولین مقصد یہ ہونا چاہئے کہ طلبہ میں ان کے مذہب اور نظریۂ حیات کی تفہیم و آگہی پیدا کرے اس کے معنی یہ ہوں گے کہ زندگی کا مفہوم اور مقصد دنیا میں انسان کی حیثیت، توحید، رسالت، آخرت اور انفرادی اور اجتماعی زندگی پر ان کے اثرات، اخلاقیات کے اسلامی اصول، اسلامی ثقافت کی نوعیت اور ایک مسلمان کے فرائض اور اس کا مشن انہیں سمجھایا جائے۔ انہیں بتایا جائے کہ وہ کس طرح اعلیٰ مقاصد کے لئے دنیا کی تمام قوتوں کو استعمال کریں۔ تعلیم کے ذریعے ایسے افراد پیدا کرنے چاہئیں جو انفرادی اور اجتماعی زندگی کے بارے میں اسلامی نظریات پر بھرپور یقین کے حامل ہوں اور اسے ان کے اندر ایک ایسا اسلامی نقطۂ نظر پیدا کرنا چاہئے کہ وہ زندگی کے ہر میدان میں اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اپنا راستہ خود بنا سکیں۔
: رسولِ اکرم ﷺ نے فرمایا
لوگوں میں سے درجۂ نبوت کے قریب تر اہلِ علم اور مجاہدین ہیں۔ اہلِ علم اس لئے کہ انہوں نے لوگوں کو وہ باتیں بتائیں جو رسولِ کریمؐ لائے تھے اور مجاہدین اس لئے کہ انہوں نے پیغمبروں کی لائی ہوئی شریعت پر اپنی تلواروں سے جہاد کیا۔
Wednesday, 2 April 2014
'A Great Achievement' original artcile written by Shahid Mehmood Secertary General CDS
A Great Achievement
"My Dream That Comes True"
How can i say thanks to my Lord, Who has given me such a chance to take my life from downs to up. It is all because of my parent's prayers who are always with me at any time at any level at any stage of my life.
They are so precious for me because they are only, who always with me when all people against me. They have given me special chance to alive in this world as i want to live. They always take care of my dreams even they are not in the condition to survive. According to me the parents are only who take care of your dreams, rather than no one can do like parents...
How can i forget my cute friends, colleagues and well wishers, they are also the part of that community who prayed for me all the time. If you have friends who say you we are best for you and for your success, then let me say something about them, the person who calls your friend is the person who make the reason of your success. Although you have a lot of friends but it is not necessary that every person who has the name like friend, is faithful, helpful for you. Mr Qaisar Nadeem is one of my best friends who is the president of CDS (Career Development Society, Mananwala) this person is main reason of my success. He plays an important role to survive me. He has an amazing personality and one of the best thing which i see in Qaisar is his speaking power...
And a special thanks to someone who is always the main cause of my success. So special and precious thing in my life. I have no more to explain about those thing in this passage because its a personal matter. so i think its enough here..... ;)
Anyhow thanks to my Creator who has given me this great opportunity. A golden opportunity has been given to me to show myself before the successful people of my country Pakistan. I felt pleased to see me at this stage where i cannot imagine ever before.
Now i am going to present my self according to you which i attained in previous days. Those days were so special for me when i was in front of successful people of Pakistan.
This picture has been taken from
"Successful Social Entrepreneur-heart & head together"
The girl who is standing in front of boy's row is Dr. Rakhshinda Perveen (Trainer). In standing boys from left to right the 2nd one is Mr. Shahid Mehmood Chaudhary (General Secretary CDS).
This motivational phrase really impress me while i was entered in session place.
This is actually mean that a person who has ego, cannot success in life.... :)
This is the picture of all students that come in this session. I am standing at left side wearing blue shirt and black tie in 3rd row.
I really enjoyed a lot this session the special thing in this session is group making. Ma'm said to everybody that you have only three groups named as:
>Low Risk Taker
>Medium Risk Taker
>High Risk taker
The most awkward thing is I choose High Risk Taker group. In this group a task has been given to us that you have made a society and then you have to collect fund for this. We have to done this task within the time slot of 15 minutes.Which was not easy to do, but as a social worker we have done it easily, after all experience is the main weapon which we can used at any time at any place..... :)
We collect 2015 rs in a very short time interval. This is because of CDS who has trained me to do such type of tasks. A very happy ending session when i received my certificate..... :)
Never forgettable moments ever...:) ;)
Experienced person never dies hungry.... :) ;) :p
Subscribe to:
Posts (Atom)